عجیب و غریب معاشرے کی عجیب و غریب نفسیات
ہم ایک ایسے معاشرتی تجربے کے اندر جی رہے ہیں جہاں سچ چھپتا ہے اور جھوٹ فخر سے چلتا ہے۔ یہاں سوچنے والا گستاخ، اور دکھاوا کرنے والا معزز سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہ معاشرہ ہے جہاں کردار کی نہیں، لبادے کی قیمت ہے جہاں انسانیت کے اصول صرف تقریروں تک محدود ہیں۔ :معاشرے کی نفسیات ایک آئینہ آج کے دور کی معاشرتی نفسیات اس سوچ پر قائم ہے کہ ظاہر ہی حقیقت ہے۔ ہم نے اخلاق کو برانڈ، اور سچ کو نعرہ بنا دیا ہے۔ اب انسان کا اصل مقصد سمجھنا نہیں، دکھائی دینا ہے۔ یہی وہ نفسیاتی تضاد ہے جو سماجی منافقت کو جنم دیتا ہے۔ ہم سچ کی بات کرتے ہیں مگر جھوٹ کے نظام سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ہم انصاف مانگتے ہیں مگر طاقت کے آگے جھک جاتے ہیں۔ ہم آزادی کے نعرے لگاتے ہیں مگر سوچ کی آزادی سے ڈرتے ہیں۔ :تضادات کا معاشرہ یہ جدید ذہنیت ایک عجیب تضاد کا شکار ہے۔ ہم تبدیلی چاہتے ہیں مگر خود بدلنے کو تیار نہیں۔ ہم علم کی بات کرتے ہیں مگر جہالت کی تقلید کرتے ہیں۔ ہم سچ بولنے والے کو خطرہ سمجھتے ہیں اور جھوٹے کو قابلِ عزت۔ یہ سب کچھ اتفاق نہیں، بلکہ نفسیاتی غلامی ہے۔ زنجیریں اب ہاتھوں پر نہیں خیالات پر ہیں۔ :انسانی روی...