بلوچستان پر برطانوی پارلیمنٹ کی قرارداد انسانی ہمدردی یا سامراجی سیاست؟
جب کسی ملک کے اندر کے زخم سڑنے لگیں اور مرہم کی جگہ مزید زخم لگائے جائیں تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ درد سرحدوں سے باہر محسوس ہونے لگتا ہے۔ حالیہ دنوں برطانوی پارلیمنٹ میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جو قرارداد پیش کی گئی ہے وہ اسی درد کی ایک علامت ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ واقعی بلوچستان کے عوام کے لیے ہمدردی ہے، یا ایک نئی سامراجی بساط کا حصہ؟ برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی قرارداد کو اگر ظاہری آنکھ سے دیکھا جائے تو مقصد انسانی حقوق کی بحالی، انصاف، اور ریاستی زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانا نظر آتا ہے۔ مگر اگر تاریخ کی آنکھ سے دیکھا جائے تو یہ وہی پرانی روش ہے جہاں عالمی طاقتیں مظلوم قوموں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بہانے اپنے مفادات کی سوئی چبھو دیتی ہیں۔ یہ سوال اپنی جگہ پر کھڑا ہے کہ ایک غیر ملکی پارلیمنٹ کسی خودمختار ملک کے اندرونی معاملات پر بات کیوں کرتی ہے؟ کیا ان کے اپنے ملک میں مظلوم قومیں ختم ہو گئی ہیں؟ اب ذرا خود برطانیہ پر نظر ڈالی جائے۔ کیا وہاں سب کچھ واقعی اتنا مثالی ہے جتنا وہ دوسروں ...